Newsdesk | Labournewsintl.com | updated on November 23rd, 2023 at 06:54 am
اسلام آباد اگرپاکستان کے کروڑوں محنت کشوں کی دیکھ بھال اور ان کی فلاح وبہبود کرنے والے اداروں کی تاریخ کامطالعہ کرلیاجائے تو آج70سال گزرجانے کے باوجودمحنت کشوں کے ادارے خدمت کے بجائے انتہائی کرپشن کاگڑھ بن چکے ہیں مگر پھر بھی حکومتوں نے آج تک محنت کشوں کے محکموں پرکڑی نظرنہیں رکھی،البتہ اس کرپشن کا لیبرسیکریٹریز،اداروں کے سربراہان کو سب کچھ علم ہوتاہے کہ ان کے ادارے کرپشن کی کس نہج پر پہنچ چکے ہیں مگر ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ہے اور نہ ہی انہوں نے آج تک اپنے اپنے اداروں سے کرپشن کے خاتمے کےلئے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی کی۔
مذکورہ عمل سے یہ ظاہرہوتاہے کہ پانچ کروڑ کی تعداد رکھنے والے ملک میں تقریباًچالیس لاکھ محنت کش ای او بی آئی اور سوشل سیکورٹی جیسے اداروں میں رجسٹرڈ ہیں،اور یہ نہ صرف حکومتوں کی نااہلی ہے بلکہ ان اداروں کے سربراہان کی بھی نااہلی ہے آج ملک کے مزدور فروش مزدوررہنماﺅں نے بھی اپنے ذاتی مفادات یااپنی سیاسی پارٹیوں کےلئے ملک کے مزدوروں کو زبان،نسل،مسالک اور سیاسی پارٹیوں میں تقسیم کرکے مزدوروں کی طاقت ختم کردی ہے آج ملک میں ٹریڈیونین ازم جتنا کمزور ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ محنت کشوں کے مسائل کو حل کرنے کےلئے کوئی ادارہ نہیں۔