Newsdesk | Labournewsintl.com | updated on November 24th, 2023 at 09:39 am
کراچی: پی ڈبلیو ڈبلیو ایف کے چیئرمین سیدہمت علی شاہ نے کہاہے کہ سیسی انتظامیہ نے آج تک مزدور کو اللہ کی مخلوق ہی نہیں سمجھا کہ جنکے فنڈز سے یہ ادارہ چل رہاہے ان کی صحیح معنوں میں خدمت ہی کرلی جائے تاکہ اللہ کے ہاں سرخرو ہوسکیں اسکی مثال کہ سیسی کے زیراہتمام چلنے والے تمام بڑے ہسپتالوں میں عرصہ دراز سے کنسلٹنٹ ڈاکٹرز کا قحط رہاہے اور ہمیشہ پیچیدہ امراض میں مبتلا مریض کنسلٹنٹ نہ ہونے کی صورت میں اپنی زندگی بچانے کےلئے دوسرے ہسپتالوں کارخ کرتے ہیں جب ہسپتالوں میں انکے بجٹ اربوں روپے میں منظور کیے جاتے ہیں تو فزیشن ،کنسلٹنٹ اور مختلف امراض کے ڈاکٹرز کیوں بھرتی نہیں کیے جاتے تو ایسے ہسپتال جانوروں کے اضطبل ہی کہلوائیں گے
آخری اطلاعات تک ولیکاہسپتال میں صرف ایک لیڈی فزیشن تھیں وہ بھی اس تنگ ماحول سے دلبرداشتہ ہوکر ملک سے باہر چلی گئیں،جبکہ سیاسی خاندانوں کے ڈاکٹرز کی اتنی بھرتیاں کی جاچکی ہیں جو ادارہ پر بوجھ کے سواکچھ نہیں اسکی وجہ کہ سیاسی ڈاکٹرز سے نہ کام لیاجاسکتاہے نہ انہیں روزانہ ڈیوٹیوں کےلئے پابند کیاجاسکتاہے بازپرس کرنے والوں کے تبادلے کا پروانہ تیاررہتاہے ایسامحسوس ہوتاہے کہ سیسی کے ہسپتال سیاسی خانوادوں کی اولادوں کےلئے ڈرائنگ روم کی طرز پر بنائے گئے ہیں آئیں چائے پیئیں گپ شپ کریں گھر چلے جائیں یہ مہذب معاشروں میں نہیں ہوتا افسوس تو یہ ہے کہ یہ ہسپتال اور یہ ادارہ مزدوروں کی خالصتاً سوفیصد کنٹری بیوشن سے تعمیر ہواہے مگر اس ادارے میں بیوروکریسی ،سیاسی مافیا سرپرست بنی ہوئی ہے اور مزدور جسکی دیکھ بھال کےلئے ہسپتالوں میں فزیشن،کنسلٹنٹ،متعلقہ شعبوں کے ایکسپرٹ،ڈاکٹرزنہ ہوں تو کیا مزدور لال پیلی کالی دوائیں لینے کےلئے ہسپتال پہنچ پاتے ہیں ،ہرسال دوائیوں کا بجٹ سر سے اونچا ہوتاجارہاہے،مزدوروں کو اسی لحاظ سے معیاری دوائیوں سے محروم کیاجاتاہے،ایسالگتاہے کہ صرف لوٹ مار کےلئے یہ ادارہ رہ گیاہے ہر متعلقہ افسر یاڈاکٹر اپنے آپ کو معاشی طور پرمضبوط کرنے کےلئے سیسی کی نوکری کررہاہے ،
سیدہمت علی شاہ نے کہاہے کہ ڈاکٹر عمرچنہ،ڈاکٹرشاہ محمدنوناری،ڈاکٹرسعید الظفرکی ایک ارب سے زائد کرپشن کی مکمل انکوائری کی رپورٹس ڈمپ کردی گئیں اگر ان انکوائریوں کی ابتداءکردی جاتی تو آج بہت سے لوگ جیل یاترا ہوئے ہوتے اور سیسی کانظام درست سمت پر آجاتا مگر انتظامیہ یہ چاہتی ہی نہیں ہے کہ ادارے سے کرپشن کاخاتمہ ہوسکے اب دیکھتے ہیں کہ ٹرانسپرنسی لیبرپاکستان کرپشن کی یہ رپورٹ بمعہ شواہد چیئرمین نیب کو ارسال کی ہوئی ہے نتائج کب سامنے آئیں گے یہ آنے والے دن اسکی خبردیں گے۔اور قوی امید ہے کہ ایک ارب سے زائد کی کرپشن کی انکوائری اسلام آباد سے شروع ہوگی کیونکہ ٹرانسپرنسی کے لیگل سیل نے یہی استدعاکی ہے کہ یہ انکوائری اسلام آبادنیب ہیڈکوارٹر ہی شروع کرے تو نتائج آئیں گے بصورت دیگر اگر سندھ نیب میں یہ کیس ارسال کردیاگیا تو ڈمپ کرنااسکانصیب ہوجائے گا،جس طرح جعلی ڈومیسائل کی انکوائری وزیراعلیٰ کے کہنے پر نیب نے واپس لے لی جب ادارے درست نہ ہوں تو کیا خاک انکوائری ہوگی،یہی حال ورکرزبورڈ کی اربوں روپے انکوائری کا ہے جو نیب اور اینٹی کرپشن نے ڈمپ کررکھی ہیں تاکہ چیئرمین نیب کی ورکنگ پر ضرب لگائی جاسکے۔