Newsdesk | Labournewsintl.com | updated on November 24th, 2023 at 09:37 am
کراچی : نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے نظر انداز شدہ شعبوں کو مدد فراہم کرنے کا فیصلہ لائق تحسین ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے ہمارے دیرینہ مطالبے پر ایس ایم ایز سیکٹر کو ساٹھ ارب روپے کے بلا ضمانت قرضوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے جس کی بھرپورحمایت کرتے ہیں۔
یہ قرضے تین سال کی مدت کے لئے دئیے جائیں گے جس سے جی ڈی پی میں چالیس فیصد حصہ رکھنے، کروڑوں افراد کو روزگار فراہم کرنے اوربرآمدات میں پچیس فیصد حصہ رکھنے والے اس کمزور شعبہ میں نئی جان پڑ جائے گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی بینک کی اسکیم کے تحت قرضہ لینے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کا کاروبار چلانے والوں کو نو فیصد سود پر قرضہ دیا جائے گا جس کو پانچ فیصد کیا جائے اور بینکوں کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ اپنا منافع دو پرسنٹ سے زیادہ نہ رکھیں تاکہ اس اسکیم کی کامیابی یقینی بنائی جا سکے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں ایس ایم ایز کو قرضے دینے کا مناسب نظام موجود نہیں ہے، اس ضمن میں حکومت کے پاس انفارمیشن کی کمی ہے اور سب سے بڑھ کر زیادہ تر چھوٹے کاروبار ٹیکس نیٹ میں آکر دستاویزی معیشت کو حصہ بننے کو تیار نہیں ہیں جسکی وجہ سے وہ اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ اس لئے حکومت اور مرکزی بینک غیر دستاویزی ایس ایم ایز کو سہارا دینے کے لئے کوئی قابل عمل پلان بنائیں۔
انھوں نے کہا کہ معیشت کو سہارا دینے کے لئے حکومت کو آمدنی اور اخراجات میں توازن پیدا کرنا ہو گا، عوام اورمعیشت کو مافیا کے چنگل سے نکالنا ہو گا اور ٹیکس نیٹ کو ہر صورت میں توسیع دینا ہوگی جس کے لئے سخت فیصلوں کی ضرورت پڑے گی۔ وزیر خزانہ شوکت ترین میں معیشت کو ترقی دینے اور قرضوں پر انحصار کم کرنے، حکومت اپوزیشن اوراسٹیبلیشمنٹ کو ساتھ لے کر چلنے اورمشکل فیصلے کرنے کی بھرپوراستعداد موجود ہے اس لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو چائیے کہ ان سے مکمل تعاون کریں تاکہ انکی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے، ترقیاتی منصوبوں کے لئے زیادہ رقم مختص کی جا سکے اوروہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے معاشرے کے کمزور طبقات کے مسائل کے حل اوران کی فلاح وبہبود کے منصوبے کو بہتر انداز میں آگے بڑھاسکیں۔